Thursday, 1 October 2015
Story's. .
کہانی میری زندگی کی سچی کہانی بیان کرتی ہے، امید کرتی ہوں کہ آپ کو پسند آئے گی! اور ہاں، کہانی پڑھتے ہوئے اپنے لںڈ کا ہاتھ میں لے کر میرے نام کی مٹھی مارنا مت بھولےگا اور لڑکیاں بھی اپنی چوت میں اںگلی ڈال کر اپنی چوت کا پانی نکال لینا، ورنہ کیا معلوم کب تک کسی لںڈ کا انتظار کرنا پڑے.
سب سے پہلے میں آپ کو اپنے بارے میں بتا دوں، میرا نام نیہا ہے، میں ہریانہ کی رہنے والی ہوں.
ہمارے گھر میں میں، میرا بھائی، ممی اور پاپا ہیں، بھائی مجھ دو سال چھوٹا ہے، ممی گھر پر ہی رہتی ہے اور پاپا بلڈنگ كسٹركٹر ہیں اس لئے وہ رات کو دیر سے ہی آتے اور صبح جلدی چلے جاتے ہیں. میں بی ٹیک کے دوسرے سال میں ہوں اور بھائی بارہویں میں ہے. میرا اپنا الگ کمرہ ہے بھائی بغل والے کمرے میں اور ممی پاپا نیچے والے کمرے میں سوتے ہیں.
میرا قد 5'8 "ہے، میری چوچیاں 34"، کمر 28 "اور نتب 36" ہیں. مجھے کالے رنگ کی برا اور پیںٹی پہننا بہت پسند ہے اور اوپر سے چھوٹے سے ٹاپ اور کسی ہوئی جینز، چلتے ہوئے چوتڑ مٹكانا بہت پسند ہے.
بات زیادہ پرانی نہیں ہے، ایک دن جب میں صبح اٹھی تو میرا سر درد کر رہا تھا. میں نے ممی کو کہا میرا سر درد کر رہا ہے، آج میں کالج نہیں جاؤں گی.
اور میں پھر سے سو گئی. بعد میں میں نے دس بجے اٹھی تب تک بھائی اسکول چلا گیا تھا اور میرا سر درد بھی کافی کم ہو گیا تھا.
ممی نے کھانا بنا لیا تھا، جب میں ممی کے کمرے میں گئی تو ممی تیار ہو رہی تھی تو میں نے ممی سے پوچھا ممی کہاں جا رہی ہو؟
ممی نے بتایا کہ وہ مارکیٹ جا رہی ہیں سویتا آنٹی کے ساتھ! شام تک لوٹےگي، اور کہا- کھانا بنا دیا ہے، نہا کر کھا لینا.
ممی تو تیار ہو کر آنٹی کے ساتھ چلی گئی، اب گھر میں میں اکیلی رہ گئی. بھائی شام کو 6 بجے تک آتا ہے کیونکہ وہ ٹیوشن جاتا ہے. وہ اور ممی تو شام تک آنے والی تھی اس لئے مجھے کوئی ڈر نہیں تھا، مجھے مستی کی سوجھی.
سب سے پہلے میں نے اپنے سارے کپڑے اتار دئے. جب بھی میں گھر پر اکیلی ہوتی ہوں تو مجھے بغیر کپڑوں کے رہنے بڑا ہی اچھا لگتا ہے.
پھر میں نے اپنے ڈراور سے رےجر نکالا اپنی یون کے بال صاف کرنے کے لئے میں نے پاپا کی مونڈنے کریم لگا کر اپنے بال صاف کر لئے، پھر میں نہانے چلی گئی ..
نہانے کے بعد میں نے سوچا کہ جلدی سے کھانا کھا لوں بعد میں تو ... آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ جب ایک لڑکی گھر میں اکیلی ہوتی ہے تو وہ کیا کرتی ہوگی ...
کھانا کھانے کے بعد میں اپنے کمرے میں گئی وہاں میں نے ڈراور میں سے باڈی کریم نکالی اور آہستہ آہستہ اپنی چوچیوں پر لگانے لگی، میں دھیرے دھیرے گرم ہونے لگی، کب میرا ہاتھ میری چوت پر چلا گیا پتہ ہی نہیں چلا اور میں ایک انگلی اس کی چوت میں ڈال کر آگے پیچھے کرنے لگی.
مجھے بڑا مزا آ رہا تھا، ایک ہاتھ سے میں اپنی چوت میں اںگلی کر رہی تھی اور ایک ہاتھ سے اپنی چوچیاں مسل رہی تھی.
میری انگلی تیز چلنے لگی اور میرے منہ سے اهه اپھپھ اهه کی آواز آنے لگی اور میں اپنے انتہائی نقطہ پر پہنچ گئی اور میری چوت نے پانی چھوڑ دیا لیکن اب بھی میرا من نہیں بھرا تھا اور میں نے اپنی انگلی اپنی گانڈ میں ڈال لی، اسے آگے پیچھے کرنے لگی. تبھی دروازے کی گھنٹی بجی، میں نے جلدی سے اپنے کپڑے پہنے اور گیٹ کھولنے گئی.
میں نے میں نے گیٹ کھولا تو دروازے پر دیپک میرا بھائی تھا، میں نے اس سے پوچھا آج جلدی کیسے آ گیا؟
دیپک بولا آج ٹيوشن والے سر کہیں گئے ہوئے تھے اس لئے ٹيوشن کی چھٹی ہو گئی!
آپ کو بتا دوں کہ میرا بھائی دیپک میری چوچيا اور گانڈ جی بھر کر دیکھتا ہے، جب ہم دونوں ٹی وی دیکھ رہے ہوتے ہیں تو اس کی نظریں میری جاںگھوں اور میری چوچیوں پر ہوتی ہے.
شام کے 6 بجے ممی بھی آ گئی. رات ہونے پر ہم سب کھانے کھا کر سونے کے لئے اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے.
میں رات کو لوئر اور اوپر بالکل پتلا ٹاپ ڈالتی ہوں تاکہ گرمی نہ لگے.
میں بیڈ پر پیٹ کے بل تکیے کو باہوں میں لے کر سو گئی. رات کو تقریبا 11 بجے مجھے لگا کہ میری ٹانگوں پر کوئی کیڑا چل رہا ہے تو میں نے کھڑے ہو کر لائٹ جلائی تو دیکھا کہ چراغ میرے کمرے سے تیزی سے نکل کر اپنے کمرے میں بھاگ کر چلا گیا.
میں سمجھ گئی کہ وہ کیڑا نہیں دیپک تھا اور وہ پھر سے آئے گا اس لئے میں لائٹ بند کرکے سونے کا ناٹک کرنے لگی. 20 منٹ بعد مجھے لگا کہ چراغ آ گیا ہے تو میں نے کروٹ بدلی کروٹ بدلتے ہوئے اس کا ہاتھ میری ٹانگوں سے چھو گیا اور مجھے یقین ہو گیا کہ وہ آ گیا ہے، میں سونے کا ناٹک کرنے لگی.
دیپک نے دھیرے دھیرے میرے ٹانگوں پر ہاتھ پھرانا شروع کیا، میری جسم میں عجیب سے لہریں دوڑنےلگتیں لگی وو میری ٹانگوں پر بوسہ کرنے لگا، میرے لوئر کو اوپر کرنے لگا اور آہستہ آہستہ میری ٹاںگوں کو چاٹنے لگا، میری ٹاںگیں چاٹتے ہوئے اس نے ایک ہاتھ میرے کولہوں پر پھرانا شروع کیا. اسے لگا کہ میں سو رہی ہوں لیکن اسے کیا پتا تھا کہ آج رات وہ میرا شوہر بننے والا ہے، میں نے سوچ لیا تھا کہ آج تو اس کے لںڈ اؤر میری چوت کا ملن كرواوگي ہی!
وو میرے ہپ دبانے لگا اور آہستہ آہستہ میری چوت بھی دبانے لگا. کچھ دیر دبانے کے بعد وہ اوپر بڑھنے لگا اور اور اپنے دونوں ہاتھ میری چوچیوں پر رکھ دئے اور انہیں آہستہ آہستہ دبانے لگا.
میرے منہ سے اهه سسسس کی آوازیں نکلنے لگی تو اسے پتہ چل گیا کہ میں جاگ رہی ہوں لیکن اس نے ہمت کرکے اپنا کام چالو رکھا اور وہ مجھے پر لیٹ گیا اور ایک دم سے اپنے ہوںٹھ میرے ہوںٹھوں پر رکھ دئے اور انہیں چوسنے لگا.
میں نے بھی آہستہ آہستہ اس کا ساتھ دینا شروع کر دیا، وہ سمجھ چکا تھا کہ راستہ صاف ہے تو اس نے زور سے میری چوچیاں دبانی شروع کر دی. اب اس نے میرا ٹاپ نکال دیا اور مجھے لوئر نکلنے کے لئے کھڑا ہونے کے لئے بولا.
جیسی ہی میں کھڑی ہوئی اس نے تیزی سے میرا لوئر نیچے کھینچ دیا. اب اس کے سامنے سرخ برا اور پینٹی میں تھی. اس نے مجھے بیڈ پر گرا دیا، اپنا سر میری چوت پر رکھ دیا اور اسے اوپر سے چاٹنے لگا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے ہپ دبانے لگا، میری گاںڈ میں انگلی دبانے لگا.
میں اسکا سر اپنے ہاتھوں سے اپنے چوت پر دبانے لگی، میرے منہ سے طرح طرح کی آوازیں نکلنے لگی- میں ... مر گئی رے ييي اهها مر گئی !! ایسے نہیں! آہستہ آہستہ کر نا!
پھر اسنے میری برا اور پیںٹی نکال دی اور میں نے اس کا انڈرویر نکال دیا تو اس کا 8 انچ کا لنڈ میرے سامنے تھا. میں نے بغیر تاخیر کیا اس کے لںڈ کو مںہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگی. وہ بول رہا تھا چوس میری جان چوس! آج تو تجھے اتنا چودوگا کہ تو همشا مجھ سے ہی چدیگی، تیری گاںڈ ماروںگا!
میں زور زور سے اس کا موٹا لںڈ چوس رہی تھی.
اس نے مجھے کتیا بننے کے لئے کہا، میں سمجھ گئی کہ پہلے میری گاںڈ مرےگي. میں جھٹ سے کتیا بن گئی، پھر وہ میری گاںڈ چاٹنے لگا. ہیلو کیا بتاؤں دوستو، گاںڈ چٹانے میں کتنا مجا آتا ہے. سچ میں وہ اپنی زبان کو میری گاںڈ کے پیارے سے سوراخ میں ڈالنے لگا، کبھی اسے گاںڈ کے چھید پر پھراتا تو کبھی اسے میری گاںڈ میں ڈالتا. جب میری گاںڈ بالکل گیلی ہو گئی تو اس نے تھوڑا سا تھوک اپنے لںڈ پر لگایا اور اور اپنے لںڈ کا ٹوپا میری گاںڈ کے چھید پر رکھا اور ایک زور دار جھٹکا مارا.
اس کا پورا کا پورا لںڈ میری گاںڈ میں چلا گیا، میں تو مانو مر ہی گئی، میری آنکھوں میں آنسو آ گئے اور اسے لںڈ نکلنے کے لئے کہنے لگی لیکن وہ میری گاںڈ میں لںڈ ڈالے ہی مجھے پر لیٹ گیا. دس منٹ بعد جب درد کم ہوا تو اس نے دھیرے دھیرے دھکے مارنے شروع کئے.
اب تو میں بھی اس کا ساتھ دینے لگی اور چلانے لگی- بہن کے لؤڑے! اور زور سے چود! پھاڑ دے میری گاںڈ! اپنی بہن کو اتنا چود کہ میں کھڑی بھی نہ ہو پاو!
وہ زور زور سے دھکے مارنے لگا، اس کا پورا کا پورا کا لںڈ میری گاںڈ کی جڑ تک جا رہا تھا، قریب 10 منٹ کی چدائی کے بعد وہ کہنے لگا کہ اس کا کام ہونے والا ہے. بولا اب میں لنڈ نکالنے والا ہوں.
میں نے اسے کہا نہیں یار! آج تو اپنے امرت سے میری گاںڈ کی پیاس بجھا دے، اندر ہی جھاڑ دے اپنا مال!
اور وہ جھٹکے مارنے لگا اور اپنا پانی میری گاںڈ میں بھر دیا. اس کے لںڈ سے نکلا گرم پانی گاںڈ میں ڈلوا کر مجھے بڑا اچھا لگ رہا تھا. پانی چھوڑنے کے بعد میں نے اس کا لنڈ چاٹ کر صاف کر دیا.
میںنے کہا- میرے بادشاہ بھائی! اپنی بہن کی چوت نہیں مارے گا کیا؟ یہ کہانی آپ انترواسناكم پر پڑھ رہے ہیں.
اس نے کہا ماروگا میری جان! بھوسڑا بنا دوں گا تیری چوت کا! پہلے میرے لںڈ کو کھڑا تو کر!
میں نے پھر سے اسکا لںڈ منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی ...
10 منٹ میں اسکا لںڈ پھر سے لوہے جیسا ہو گیا، اس نے مجھے سیدھی لٹا دیا اور میری ٹانگیں چوڑی کر کے میری چوت چاٹنے لگا. مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ میں جنت میں ہوں اور بس چوت چٹواتي ہی رہوں.
کچھ دیر چوت چاٹنے پر اس نے اپنا لںڈ میری چوت پر رکھا اور زور کا جھٹکا مارا، اس کے لںڈ نے میری چوت کو سلامی دی.
میں آپ کو بتا دوں کہ کئی بار میں چوت میں موم بتی بھی ڈال لیتی تھی اس لئے میری جھلی پھٹ چکی تھی، لنڈ کے اندر جانے میں مجھے اتنا درد نہیں ہوا اور نہ ہی خون نکلا. جب اس نے دیکھا کہ خون نہیں آیا تو اس نے کہا کیا بات ہے، کہیں کسی اور سے تو نہیں چد لی؟
تب میں نے اسے بتایا کہ میں موم بتی ڈالتی تھی اسلیے میری جھلی پہلے ہی پھٹ چکی تھی.
پھر کیا تھا، اس نے زور زور سے دھکے لگانے شر ریٹویٹ اور میں بھی گاںڈ اٹھا اٹھا کر چدوانے لگی. آدھے گھنٹے چدنے کے بعد ہم دونوں ایک ساتھ جھڑے، اس نے اپنا سارا پانی میری چوت میں ہی چھوڑ دیا. وہ ڈر گیا تو میں نے اس سے کہا کوئی بات نہیں، آمدنی-پل لا دیو، میں لے لوں گی.
پھر میں تھوڑی دیر تک ایسے ہی چوت میں لںڈ ڈلواے لیٹی رہی.
تب تک صبح کے 5 بج گئے تھے، ہم نے جلدی سے اپنے کپڑے پہنے اور وہ اپنے کمرے میں جا کر سو گیا.
جاتے ہوئے میں نے اسے کہہ دیا: '' اب تو میں تیرا ہی لںڈ ڈلوايا کروں گی اپنی چوت میں!
تو اس نے بھی کہہ دیا: '' اب تو میں بھی تجھے روز چودا کروں گا میری بہن!
اور مسکرا کر چلا گیا. تب سے لے کر آج تک میں اس سے چد رہی ہوں.
the end
 Logged
O Mery Nal Janb No Payer V Koi Nahi Avey Farzi Lad Karena A
Hanjo Kad Kay Katal Akhein Chu Kiday Yar Farad Karena A ..
Labels:
Story. u
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment